تحریر اجمل شبیر
ہنسنا ہسانا ایک اچھی عادت ہے اچھا رویہ ہے۔ ہنسنا ہسانا صحت کے لئے بہت اچھا ہے جو ہنستے ہساتے رہتے ہیں وہ تندرست
رہتے ہیں۔ ہنسنا ہسانا روحانی اور جسمانی صحت کے لئے ایک اچھی ایکسرسائز ہے۔ یہ ایک اچھی breath excercise ہے جو
لوگ ہستے ہساتے رہتے ہیں وہ سماج کے سب سے اچھے ، تندرست اور حسین لوگ ہوتے ہیں.
ہسنے ہسانے والے کبھی دوسرے کو harm نہیں کرتے ، کسی کا نقصان نہیں کرتے کیونکہ ہر وقت وہ lighter mood میں رہتے
ہیں، موڈ اچھا تو زندگی اچھی۔ ۔موڈ خراب تو زندگی خراب اس لئے ہسنا ہسانا اچھی عادت ہے۔
کیسے ہنسا جائے؟
لیکن صرف ایک بات یاد رکھو کہ ہسنے کی بھی دو ٹیکنیکس ہیں۔
کچھ لوگ اس لئے ہنستے ہیں کہ وہ اپنے دکھ اور غم کو دوسروں سے چھپا لیں۔ تم اتنا جو مسکرا رہے ہو لگتا ہے کوئی غم چھپا رہے
ہو، ہنسی کے زریعے اپنے دکھوں کو چھپانے کی عادت یا رویہ اچھا نہیں ہے. یہ بہت غلط عادت ہے یہ ہنسنے ہسانے کا غلط راستہ
ہے۔ کچھ لوگ اس لئے ہنستے ہساتے ہیں کہ وہ خوش ہوتے ہیں، ان کے اندر کی دنیا میں خوشیوں کا میلا سجا ہوتا ہے۔ جن کے اندر
کی دنیا میں bliss ہے اس لئے لوگ ہنستے ہیں۔ جو اندر کی دنیا میں خوش ہوتے ہیں وہ یہ blissfulness لوگوں میں تقسیم کررہے
ہوتے ہیں اس لئے مسکرا رہے ہوتے ہیں ، اس لئے قہقہے بکھیر رہے ہوتے ہیں۔
کہتے ہیں ہنسی میں روحانیت ہونی چاہیئے ، جو blissfulness کو ہنسی کے تھرو شئیر کررہے ہیں ان کے ہنسنے ہنسانے میں روحانیت
ہوتی ہیں۔ جس مسکراہٹ میں روحانیت ہے ایسی مسکراہٹ میں آزادی ہے ، ایسی مسکرا ہٹ میں salvation ہے۔
That laughter is liberating .
اگر آپ دکھی ہیں اور چہرے پر نقلی مسکراہٹ سجائے رکھتے ہیں تو پھر ایسی مسکراہٹیں نیند کی میڈیسن جیسی ہیں ۔ ایسی مسکراہٹ غم کی شدت کو کم کر لینے کا ایک طریقہ ہیں ۔ انسان غمگین ہے اور غم کو چھپانے کے لئے نقلی ہنسی ہنستا ہے تو اس وجہ سے کچھ دیر کے لئے غم بھول جاتے ہیں اور کچھ دیر کے لئے ریلیف مل جاتا ہے تو ایسی نقلی مسکراہٹ میڈیسن جیسی ہوتی ہے ۔نقلی مسکراہٹ سے ہم کود کو دھوکا دیتے ہیں ۔
لوگ ہمارے سماج میں بہت دکھی ہیں ، مسائل میں الجھے ہوئے ہیں اس لئے کوئی ہنساتا ہے تو کچھ لمحوں کو اپنا غم بھول جاتے ہیں اور چہروں پر ہنسی سجا لیتے ہیں۔
نقلی ہنسی سے تھوڑی دیر کے لئے زندگی کے مسائل کو بھلایا جاسکتا ہے لیکن مسائل ، الجھنیں مستقل تو آپ کے ساتھ رہنے والی ہیں ۔
نطشے نے ایک بار کہا تھا کہ میں ہنستا ہوں اس وجہ سے کے رونے نہ لگوں ۔ ہماری ہنسی مسکراہٹ اگر آنسوں کو چھپانے کے لئے ہیں تو ایسی ہنسی مسکراہٹیں اچھی نہیں ہیں ، یہ کوئی اچھی عادت نہیں ہے ۔رونا آرہا ہے رو لو لیکن ہونٹوں پر نقلی مسکراہٹیں مت سجاو ۔ نقلی ہنسی سے رونا اچھا ہے ۔ نقلی ہنسی سے سچے آنسو اچھے ہیں ۔ آنسو اگر authentic ہیں تو انسان اندر سے ہلکا پھلکا ہوجاتا ہے ۔ authentic آنسوو آنکھوں کی دھول بہا لے جاتے ہیں ۔ جھوٹی ہنسی سے سچا رونا زیادہ valuable ہے ۔
جھوٹ کبھی بھی valuable نہیں ہوتا تو جھوٹی ہنسی کیسے valuable ہوسکتی ہے ۔ جھوٹی ہنسی سے سچا رونا زیادہ valuable ہے ۔ جھوٹی ہنسی ہے تو آخر جھوٹ ہی ۔۔سچی مسکراہٹ کو بہہ جانے دو اور سچے آنسو کو بھی بہہ جانے دو ، سچے آنسو پر جھوٹ کا ماسک پر لگاو ۔
لیکن اگر تمہارے اندر کی دنیا میں گیت بہہ رہے ہیں ، تمہارے اندر fesival کا سا سماں ہے ، اندر سے تم ناچ رہے ہو ، گا رہے ہو تو کھل کر ہنسو پھر ایسی ہنسی تمہارے لئے بھی اچھی ہے اور جو تمہارے آس پاس ہیں ان کے لئے بھی اچھی ہے کیونکہ ایسی ہنسی میں سچ کے ڈھول بج رہے ہیں ۔سچی ہنسی ہنس رہے تو تمہاری زندگی میں پھول کھلیں گے ۔ تمہارے رویوں میں خوشبو مہکے گی اگر تم سچی ہنسی ہنس رہے ہو ۔
انسان کا پرابلم ہے یہ ہے کہ انسان جتنا زیادہ دکھی ہوتا چلا جاتا ہے اتنا ہی وہ انٹرٹیمنٹ کے جال میں پھنستا چلا جاتا ہے ، انسان دکھ کو مٹانے کے لئے انٹرٹیمنٹ کا سہارا ڈھونڈتا ہے ۔ دکھی انسان کا پرابلم کیا ہے کہ وہ دکھ کو کچھ دیر بھول جانے کئے یہ سب کچھ کرتا ہے ۔ دکھ کو انٹرٹینمنٹ سے سکھ میں نہیں بدلا جاسکتا ۔ دکھ کو سمجھیں اگر دکھی ہیں اگر آپ دکھ کے سچ کو دیکھ سکتے ہیں تو مستقل آپ دکھ سے آزاد ہوسکتے ہیں ۔
سماج تندرست کیسے ہو؟
خوش لوگ جب خوشیاں مناتے ہیں میلے سجاتے ہیں ، خوش لوگ جب گیت گاتے ہیں تو چاروں طرف خوشیاں پھیل جاتی ہیں چاروں طرف قہقہے بکھر جاتے ہیں اور سارا سماج تندرست ہوجاتا ہے ، چاروں طرف اچھے رویئے بنتے ہیں ۔ لیکن اگر ہم دکھی ہیں اور ناخوش ہیں اور اپنے دکھ مٹانے کے لئے انٹرٹینمنٹ کا سہارا لیتے ہیں تو یہ انٹر ٹیمنٹ بھی نقلی ہوگی اور ہماری مسکراہٹیں بھی نقلی ہوں گی۔۔لوگوں کو نقلی انٹرٹیمنٹ کی ضرورت نہیں ہے ، نقلی مسکراہٹ کی ضرورت نہیں ہے ، لوگ اگر دکھی ہیں تو انہیں نقلی مسکراہٹ مت دو بلکہ ایسے لوگوں کو awakening دو۔ انٹرٹیمنٹ کا سہارا لیکر دکھی کو سلایا تو جاسکتا ہے لیکن اسے صحت مند نہیں کیا جاسکتا ، انسان کو ہمیشہ کے لئے صحت مند ہونا تو اسے نقلی ہنسی کی بجائے اصلی awakening کے ساتھ جانا چاہیئے ، جو جاگ گیا جو awakened ہوگیا وہ سچ کو جان گیا اور جو سچ کو جان گیا پھر ایسا انسان نقلی ہنسی نہیں ہنسے گا ، دل سے ہنسے گا ، دل سے لوگوں کو ہنسائے گا ۔
سچی مسکرا ہٹیں ، سچی ہنسی وہاں ہوتی ہے جہاں سچے لوگ ہوتے ہیں ، جہاں لوگ سچ کو تلاش کررہے ہوتے ہیں۔ لوگ چاہتے ہیں بس کسی طرح تھوڑی دیر کے لئے زندگی کے مسائل سے ریلیف مل جائے اس لئے نقلی ہنسی کا سہارا لیتے ہیں ، انٹرٹینمنٹ کا سہارا لیتے ہیں ۔ کچھ دیر نقلی ہنسی ہنس بھی لو گے زندگی کے مسائل تو اپنی جگہ کھڑے رہیں گے ۔ مسائل کو نقلی ہنسی سے حل نہیں کیا جاسکتا ۔ زندگی کے مسائل تو تب مٹتے ہیں جب ہم خود کے سچ کو سمجھتے ہیں ، خود کو گہرائی سے سمجھتے ہیں ، جو خود کو گہرائی سے جان گیا وہ سچ جان گیا، وہ آزاد ہوگیا ہر قسم کے پرابلمز سے ، ایسے شخص کو کسی قسم کی نقلی ہنسی کی ضرورت نہیں ، اب وہ سچی ہنسی ہنسے گا ، سچے قہقہے اس سے نکلیں گے اور سچائی کی طاقت ہی سے زندگی دلکش ہوتی ہے ۔
جب تم mind سے free ہوجاتے ہو تو پھر تم ہر قسم کے دکھ سے free ہوجاتے ہو کیونکہ ہمارے تمام دکھ اسی mind سے پیدا ہورہے ہین اور جو مائینڈ کو جان گیا کہ یہ دھوکا ہے تو وہ ہر قسم کے دکھوں سے free ہوگیا اب ایسے شخص کو نقلی انٹرٹینمنٹ نقلی ہنسی ہنسنے کی ضرورت نہیں ہے ۔
سپیریٹولیٹی انسان کو mind سے آزاد کردیتی ہے ۔ spirituality مطلب جو خود کا سچ جان گیا وہ mind کے چکروں میں نہیں پھنستا ، mind کی illusion میں نہیں پھنستا ۔ سمجھو یہ جو mind ہے یہاں سارے دکھ ، سارے سکھ ہیں ، سکھی رہنا ہے تو اس mind کو witness کرتے رہو ، observe کرتے رہو کہ یہ کیسے کھیل کھیلنے والا ہے ۔ ساری کی ساری dualities mind میں ہیں اور تم mind نہیں لیکن تمہاری ساری زندگی یہی mind کنٹرول کرتا ہے اس لئے تمہاری زندگی جھنم بن گئی ہے اس لئے تقلی ہنسی ہنستے ہو اس لئے اپنے آنسو کو فراڈ مسکراہٹ ست چھپاتے ہو ، اس لئے کہتے ہو اتنا جو مسکرا رہے ہو ، کیا غم ہے جس کو چھپا رہے ہو ۔
نہ تو آنسو ہو اور نہ مسکرا ہٹ ہو تم دونوں کو witness کرنے والے ہو ۔
You are the witness of both.
……………………..