شدید طوفانی بارشوں کے باعث ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں سیلاب کی تباہ کاریوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اب
تک 9 افراد جاں بحق اور 25 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں. 160 سے زیادہ دیہات صفحہ ہستی سے مٹ گئے ہیں.
ملک بھر کی طرح ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی شدید طوفانی بارشوں کے باعث سیلاب کی تباہ کاریوں میں بتدریج
اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق حالیہ سیلاب میں اب تک 9000 سے زیادہ گھر متاثر ہوئے ہیں، 9 افراد
جاں بحق 25 سے زائد زخمی ہوئے ہیں.
سیکروں مال مویشی بھی ہلاک ہو چکے ہیں 160 سے زیادہ دیہات صفحہ ہستی سے مٹ گئے، کئی قدیم بستیاں اجڑ گئی
ہیں متاثرین کوئی پرسان حال نہیں۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والی تحصیل
پروآ اور ملحقہ علاقوں میں ہزاروں لوگ سیلابی پانی میں پھنسے ہوئے ہیں.
تحصیل کلاچی کے مضافات گاوں کوٹ ولی داد سمیت ملحقہ علاقوں میں سیلابی ریلا داخل ہو گیا ہے، لونی نالہ میں
طغیانی کی وجہ سے سگو پل ٹوٹنے سے بین الصوبائی رابطہ کی ڈیرہ ژوب روڈ بند ہو گئی۔ بڈھ میں سیلابی ریلہ داخل
ہونے سے ڈیرہ ٹانک روڈ بھی بند ہے۔ ہزارہ پکہ ڈرین سے اس وقت انتہائی اونچے درجے کا سیلابی ریلہ گزر رہا ہے
جس کی شدت اور رفتار پچھلے سیلابی ریلے سے کئی گناہ زیادہ ہے۔
محکمہ آبپاشی کے زرائع کے مطابق پروا کی تمام ڈرینوں میں اونچے درجہ کا سیلاب ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان سے ٹانک
جانے والے تمام مسافروں کو خبردار کر دیا گیا ہے کہ ہتھالہ روڈ ہر قسم کے ٹریفک کیلئے بند ہے۔
سیلابی ریلہ کا پانی پشہ پُل ڈرین سے اچھل کر لوگوں کے گھروں میں داخل ہو رہا ہے۔ رود گد سے ملحقہ علاقوں میں سیلاب
نے تباہی مچا دی پورا علاقہ پانی میں ڈوپ چکا ہے ہر طرف بپھرے ہوئے سیلابی ریلوں کی وجہ سے ہزاروں لوگ پانی
میں پھنسے ہوئے ہیں۔
ضلع بھر کے تمام سیلابی علاقوں میں خوراک، ادوایات اور شلٹر پہنچانے کی سہولت موجود نہیں ہے۔ لوگ اپنی مدد آپ
کے تحت امدادی کاروائیاں کر رہے ہیں۔ سیلاب سے بستیوں کی بستیاں برباد ہو گئیں۔ سیلابی صورت حال کے پیش نظر
ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے تمام نجی اور سرکاری تعلیمی ادارے ہنگامی طور پر بند کر دیئے گئے ہیں۔
ضلعی انتظامیہ کے پاس سیلاب میں گھرے لوگوں کی مدد کرنے کے لئے کوئی مربوط نظام موجود نہیں، وسائل اور مہارت
کی کمی کی وجہ سے ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو ادارے مفلوج ہو کر رہے گئے۔