تحریر عمید اظہر
پارلیمان ناکارہ ہوچکی اور سیاسی جماعتیں اپنی باریوں کے چکروں میں عوام کو نان ایشوز پر الجھائے
ہوئے ہیں۔ غربت کی چکی میں پستے عوام ان جعلی حکمرانوں اور ہائبریڈ جمہوریت سے تنگ آچُکے
ہیں۔
پارلیمان ناکارہ صدارتی نظام ناگزیر
چند خاندان جمہوریت کے نام پر ازل سے ملک پر ڈکٹیٹر بن بیٹھے ہیں۔ نواز شریف کے بغیر ن لیگ کا
کوئی تصویر نہیں، بھٹو خاندان کے بغیر پیپلز پارٹی نامکمل، چودھریوں کے بغیر ق لیگ کا کوئی وجود
نہیں، عمران خان کے بعد تحریک انصاف ختم ہے اور اسی طرح دوسری نام نہاد سیاسی جماعتیں۔
حتی کہ عوام اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ ہر حلقے میں چند ہی طاقتور ترین خاندان موجود ہیں جن کا
ایک بیٹا ن لیگ تو دوسرا پیپلز پارٹی یا تحریک انصاف میں ہوتا ہے۔
الیکشن کوئی بھی جیسے حکومت انہی خاندانوں کی رہتی ہے۔ اگر عوام نے جمہوریت کے نام پر
ڈکٹیٹر شپ کو ہی برداشت کرنا ہے تو براہ راست کوئی ڈکٹیٹر کو ملک پر کیوں نا مسلط کردیا جائے۔
یہ نام نہاد سیاسی خاندان صرف اپنا اور اپنی آنے والی نسلوں کا ہی فائدہ دیکھتے ہیں انہیں ملکی مفاد
اور عوام سے کوئی سروکار نہیں۔
امریکا میں عمران خان کا ادارہ ” اکدار ” پاکستان میں صدارتی نظام لانے کا حامی
سیاستدانوں نے نظام ناکارہ بنادیا
پارلیمنٹ کو انہی سیاسی جماعتوں نے ناکارہ بنا دیا ہے۔ جہاں عوام کے مسائل پر بات ہونی چاہیے اور عوام
کے مفاد میں قانون سازی ہونی چاہیے وہاں گالم گلوچ کی جارہی ہے۔
پارلیمان کی کارروائی کو تو چلنے نہیں دیا جارہا مگر نجی محفلوں میں تمام سیاسی جماعتوں کے رہنما آپس
میں شیر و شکر نظر آتے ہیں۔
عوام کی خاطر اپنی رشتہ داریاں تو ختم نہیں کی جاسکتی نا؟
اصل میں پاکستان کا جمہوری نظام جمہوریت کی اصل تعریف سے ناواقف ہے اسی لیے جمہوری اداروں
کو مفلوج کردیا گیا ہے۔
ایسے میں ملکی عوام کو جمہوریت کی اصل تعریف سمجھانے اور ملک میں جمہوریت بحال کرنے کے
لیے صدارتی نظام انتہائی ضروری ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے کراچی سے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت نے اس سیاسی نظام کے خاتمے
اور صدارتی نظام کا مطالبہ کردیا ہے۔
وہ سمجھتے ہیں کہ پارلیمان میں عوامی مسائل پر بات نہیں کرنے دی جارہی۔ عوام سٹرکوں پر احتجاج
کرنے پر مجبور ہیں۔ اگر پارلیمان عوامی مسائل پر بات کرے اور ان کے حل کے لیے کوشش کرنے تو
شہریوں کو سٹرکوں پر نہ نکلنا پڑے۔
کینسر کے علاج کے ضروری ہوتا ہے کہ اس کینسر زدہ حصے کو فوری طور پر جسم سے نکال باہر پھینکا
جائے تاکہ بیماری سے دیگر جسم محفوظ رہے۔
اس ناکارہ اور ہائبریڈ جمہوری کینسر کے علاج کے فوری آپریشن کی ضرورت ہے۔ یہ آپریشن کچھ
اور نہیں بلکہ صدارتی نظام ہے۔
اس آپریشن کے آغاز پر اس سیاسی ٹولے اور ان کی اولادوں کو تکلیف ضرور ہوگی مگر یقین رکھیں آخر
میں فائدہ اس ملک اور اس کی غریب عوام کا ہی ہوگا۔ جمہوری نظام کی بحالی کے لیے ہمیں صدارتی
نظام لانا ہوگا۔