تحریر سجاد حسین
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کی تاریخ میں آج تک کسی بھی وزیراعظم نے اپنی مدت پوری نہیں کی۔
یعنی ملک کا کوئی بھی منتخب وزیراعظم ایسی قسمت لے کر نہیں گیا جس نے اپنا پانچ سالہ دورحکومت مکمل
کیا ہو۔
نواز شریف ملک کے واحد وزیراعظم ہیں جو تین بار منتخب ہونے کے باوجود بھی اپنے پانچ سالہ دورکو مکمل
نہ کرسکے۔ یوسف رضا گیلانی بھی عدالت عالیہ سے نااہل ہوئے اور پھر 2018 میں ایک تبدیلی ملک میں لائی
گئی جسے کچھ لوگ ڈاکٹرائن یا پھر پولیٹیکل انجینئرنگ بھی کہتے ہیں۔
نئی پارٹی کیوں متعارف کرائی گئی؟
کچھ طاقتور ورحلقوں نے یہ سوچا کہ ملک کی ترقی وخوشحالی کے لیے ایک نئی پارٹی کو متعارف کروایا جائے
تاکہ پاکستان اپنے پاوّں پر کھڑا ہوسکے۔ یہ سوچ بھی اچھی تھی ارادہ بھی اچھا تھا لیکن افسوس یہ ہے کہ ایسا ہونہ
سکا۔ عمران خان کو لانے والے اس سے ڈلیور نہ کروا سکے۔
اگرعمران خان ملک کو معاشی لحاظ ہے مضبوط کرتےتو شاید یہ دن اسے نہ دیکھنا پڑتے۔عمران خان نے اپنی انا
اور ضد کی آڑ میں بہت سارے غلط فیصلے میں کیے جس کا خمیازہ وہ آج بھگت رہے ہیں۔
عمران خان دور میں کیا ہوا؟
2019 میں رانا ثناءاللہ کیخلاف 15کلو ہیروین برآمدگی کا کیس ڈالا گیا جسے اس وقت کی حکومت خاص طور پر
شہریارآفریدی ثابت نہ کرسکے۔ اس کے بعد بہت سے سیاسی رہنماوّں کو بھی جیل میں ڈالا گیا لیکن کسی سے بھی
مطلوبہ رقم حاصل کرکے قومی خزانے میں جمع نہ کروائی جاسکی۔
مذہب کارڈکو باربارسیاست میں استعمال کیا گیا۔لوگوں کے ذہنوں کو سیاسی مقاصد کے لیے بطور جہاد لفظ استعمال
کرکے لوگوں کو پیروکار بنایا گیا۔عمران خان کا ہیلتھ کارڈ بہت سے لوگوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوا۔ایسی سیاست
جس سے قوم کو فائدہ ہوہمارے سیاستدان بہت کم کرتے ہیں۔
پھر عمران خان نے اپنی حکومت گرانے کا ملبہ امریکا پرڈال دیا ۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ انہوں نے کہا کہ
میری حکومت گرانے میں جنرل باجوہ کا بھی ہاتھ ہے۔ چلو عمران خان نے اپنے بہت سے بیانات تبدیل کیے۔
انہوں میں اپنے چار سالہ دورحکومت میں معیشت کو کتنا مضبوط کیا؟
یہ سوال قوم جاننا چاہتی ہے۔ہمارے سارے سیاستدانوں کو سوچنا ہوگا کہ آخر وہ جمہوریت کاتسلسل برقرار
کیوں نہیں رکھ سکتے۔ان میں ایسی کیا خامیاں ہیں جن کے باعث وہ نااہل تصورکیے جاتے ہیں۔اگرسیاستدان
ڈلیور کرتے تو پاکستان کا یہ حال نہ ہوتا۔
وفاداریوں کی تبدیلی
اب بات کرتے ہیں آج کل کی وفاداریاں تبدیل ہونے کی ۔2018کے الیکشن میں ن لیگ کی 50سے زائد وکٹیں گری
تھیں۔نواز شریف کا الزام تھا کہ یہ کام جنرل فیض حمید نے کروایا۔آج تاریخ نے اپنے آپ کو پھر دوہرا دیا آج
پی ٹی آئی کی 50 کے قریب وکٹیں گرنے والی ہیں. عمران خان صرف زمان پارک تک محدود ہو گئے ہیں۔
عمران خان نے فوج کے خلاف زہرافشانی کرکے اپنے پاوّں پر خود کلہاڑی ماردی ہے۔پاکستان میں فوجی
تنصیبات پر سیاسی پارٹی کے ورکرز اور رہنماوّں کی جانب سے حملے کی تاریخ نہیں ملتی۔عمران خان کو
سوچنا چاہیے تھا کہ جلسوں میں کھلے عام فوج کے افسران پر الزامات لگانا کبھی بھی بہتر نہیں۔
اگر آپ کو لگتا ہے کہ فوج کے کسی افسر نے آئین پامال کیا یا اپنے اختیارات کا ناجائز استعما ل کیا تو آپ کو
قانونی جنگ لڑی چاہیے تھی۔پارلیمنٹ کے ذریعے اس چیزکا جواب دینا چاہیے تھا ۔لیکن آپ نے اپنی ہی فوج
کے خلاف نفرت کیوں بھری؟فوج میں اگرخامیاں ہیں تو مل بیٹھ کر حل نکالاجاسکتاہے ۔نہ کہ نفرت سے۔
ماضی میں نواز شریف بھی اپنی حکومت گرانے کا ذمہ دارجنرل باجوہ کو قراردے چکے ہیں۔
طاقتور حلقوں کو کیا سوچنا ہوگا؟
پاکستان نے اگرترقی کرنا ہے تو طاقتورحلقوں کو بھی سوچنا ہوگا کہ جمہوریت کا تسلسل رہے گا تو سرمایہ
کاری آئے گی۔امن ہو گا تو ترقی ہوگی۔ہمیں یہ ویڈیوزاور آڈیوز کے ذریعے بلیک میلنگ کے ٹرینڈ کو بھی ختم
کرنا ہوگا۔اگریہ سلسلہ ایسی ہی چلتا رہا تو ڈیفالٹ کا خطرہ مزید بڑھ جائے گا ۔
فوج اور سیاستدان ملک کے مفاد میں فیصلے کریں نہ کہ اپنی اپنی انا کی جنگ پاکستان کا دنیا بھر میں تماشا
بنائیں۔ پاکستان میں غریب کا کون پرسان حال ہے۔؟
آٹے کی قطاروں میں لوگ بلکتے ہوئے مرتے رہے کیا ان کی بھی کوئی ایف آئی آر درج ہوئی نہیں۔۔بھلا کیوں
ہوتی،، مرے تو سارے غریب ہی ہیں۔ہمیں وطن کی حرمت عزیز ہے لیکن پاکستانیو ں کی جانوں کی
حرمت کب عزیز ہوگی؟
سجادحسین
ریسرچ سکالر
Sajjadh99@gmail.com