افغانستان کے ہاتھوں ورلڈکپ میں بدترین شکست پر پاکستان کرکٹ ٹیم کے ڈھانچہ اور عہدیداروں پر سوالات
کی بوچھاڑ ہو گئی ہے. ہر جانب سے سوال کیے جارہے ہیں کہ کب تک ہم ٹیم کو لیبارٹری بنائے رکھیں گے؟
سابق فاسٹ بالر شعیب اختر نے کہا ٹیم میں مسلسل معمولی اور اوسط درجے کے کھلاڑیوں کو لایا جارہا ہے.
بنی بنائی برینڈ کا ستیاناس مار دیا ہے.
اسی طرح کرکٹ شائقین نے کہا ہے کہ ہمارے کھلاڑی ایک دو میچز میں اچھی کارکردگی دکھا کر اپے سے باہر
ہوجاتے ہیں ہوا میں اڑنے لگتے ہیں. یہی نہیں بلکہ کپتانی کے خواب بھی دیکھنے لگتے ہیں.
کرکٹ بورڈ کو فوری طور پر ڈھگ مافیا سے آزاد کرانا چاہیے. اسی طرح انضمام الحق اور ٹیم کے ساتھ جڑے
تمام سابق کرکٹرز کو ہٹایا جائے.
جارحانہ اور آخری بال تک لڑنے کی سوچ کے حامل افراد کو ٹیم کے ساتھ جوڑا جائے. کھلاڑیوں میں بھی اسی
روح کو پھونکا جائے اسی وقت ایک بھرپور ٹیم بن سکتی ہے.
پاکستان کرکٹ پر سوالات کی برسات
