اسرائیل کی غزہ پر مسلط کی گئی جارحیت کے انتہائی بھیانگ نتائج برآمد ہوں گے. عرب ممالک کے حکمرانوں
کے برعکس ان کے عوام میں خواہ وہ مشرق وسطی میں ہوں یا مغرب میں سب ہی کی آوازیں نہتے فلسطینیوں
کے حق میں اٹھ رہی ہیں.
عرب اور مسلمان جس طرح فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں اسی طرح یورپ، امریکا اور
برطانیہ و دیگر ممالک میں عرب اور دیگر ممالک کے مسلمانوں کو نسل پرستی کا نشانہ بنایا جارہا ہے.
7 اکتوبر سے جاری غزہ جنگ کے بعد سے بعض مسلمان پروفیشنلز کو قتل اور کئی نوجوانوں کو یہودیوں پر
حملے کی سازش کے الزام میں گرفتار کیا جاچکا ہے.
حزب اللہ کی غزہ میں نسل کشی پر امریکا کو دھمکی
ایک ایسا ہی واقعہ امریکا میں پیش آیا جہاں اردن کے نوجوان شعیب ابوسیاف کو ہیوسٹن میں محض اس بنیاد پر
گرفتار کرلیا گیا کہ یہ یہودی کمیونیٹی پر ممکنہ طور پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا.
ابوسیاف پر یہ بھی الزامات لگائے گئے کہ یہ شوٹنگ رینج پہ فائرنگ کی مشق کرتا رہا ہے اور سوشل میڈیا پہ
انتہاپسندانہ مواد بھی دیکھتا تھا.
https://x.com/sentdefender/status/1720551134325068183?s=20
مغرب پر گہری نگاہ رکھنے والے تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ ہر گزرتے وقت کے ساتھ دنیا بھر میں مسلمانوں کو
انتہاپسندانہ رویے کا سامانا کرنا پڑے گا. مختلف بہانوں سے پریشان کیا جائے گا. آنے والا وقت مسلمانوں بزنس
مین اور باالخصوص پروفیشنلز کے لیے ڈراؤنا خواب ثابت ہو گا.