پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر کے تدبر اور مدبرانا پالیسیوں کے ثمرات نظر آنے لگے ہیں۔
ملک میں ڈالر کی اونچی اڑان روکنے، ہنڈی مافیا، اسمگلرز اور بجلی چوروں کے خلاف تاریخی کریک
ڈاون کیا جارہا ہے اسی دوران سرحدوں کو بھی محفوظ تر کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چترال میں سرحد پار سے حملے کے بعد اصولی موقف اپناتے ہوئے ایسے اقدامات کیے
گئے جس سے افغانستان کی طالبان حکومت نے گھٹنے ٹیک دیے اور پاکستان کو یقین دہانی کرائی کہ وہ
کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے دہشت گردوں کو افغان زمین استعمال نہیں کرنے دیں گے۔
مصدقہ اطلاعات کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے دہشت گردوں جنہوں نے چترال حملے میں حصہ
لیا وہ واپس افغانستان کے علاقے کنڑ لوٹ چکے ہیں. 15 زخمی دہشتگرد کنڑ میں زیرعلاج ہیں.
ٹی ٹی پی کے 80 کے قریب ہشت گردوں کو افغان طالبان نے حراست میں لے لیا ہے۔ افغان حکومت نے افغانیوں
کو تحریک طالبان پاکستان کے دہشتگردوں کی معاونت کرنے سے باز آجانے کا حکم دیا ہے.
دوسری طرف محسود کمانڈر کی تعیناتی کے باعث کالعدم تحریک طالبان پاکستان میں پھوٹ پڑ چکی ہے. سوات
گروپ نے اس پر ناراضی کا اظہار کیا ہے۔ طالبان افغان طالبان کے بدلے رویے پر حیران و پریشاں ہیں.
ٹی ٹی پی سے منسلک نچلے درجے کے اہل کار اپنے کمانڈرز عیاشیوں سے پریشان ہیں.