پاکستان میں توانائی کا بحران بد سے بدتر ہورہا ہے۔ گزشتہ حکومتوں کی طرح موجودہ حکومت بھی توانائی بحران پر
قابو پانے میں تاحال کامیاب نہیں ہوسکی۔
وفاقی حکومت نے شدید گرمیوں میں بجلی کا بحران مزید گھمبیر ہونے کے پیش نظر تجارتی مراکز رات 8 بجے بند کرنے
کا فیصلہ کیا ہے۔ اس طرح کے فیصلے ماضی میں بھی کیے جاچکے ہیں لیکن بدقمستی سے خیبرسے لے کر کراچی تک
کوئی اپننے طور طریقے بدلنے پر آمادہ دیکھائی نہیں دیتے۔
وفاقی وزیر احسن اقبال نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سال کے اختتام تک پیٹرول 100 ڈالر تک نہ پہنچ جائے جس کے بعد
صورت حال اور خراب ہو جائے گی.
خبروالے کی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ دنیا بھر کی ترقی یافتہ عوام نے اپنے معمولات زندگی کو مشکل کے
بجائے آسان بنایا ہے. ان کے دن کا آغاز صبح سویرے سورج طلوع ہونے کے ساتھ ہی ہوجاتا ہے.
لندن ہو یا دیگر ترقی یافتہ ممالک وہاں تجارتی مراکز شام میں بند کر دیے جاتے ہیں. بدقسمتی سے پاکستان میں دوپہر
میں تجارتی مراکز کھولے جاتے ہیں اور رات گئے تک دکانیں بند کرنے کا دل نہیں چاہتا.
سی طرح شادیاں بھی رات گئے تک کی جاتی ہیں. ظلم یہ ہے کہ بڑے شہروں کی دیکھا دیکھا چھوٹے شہروں اور گاؤں
دیہاتوں میں بھی شادی بیاہ کی تقریبات دیر تک ہونے لگی ہیں.
بجلی کا بحران مزید سنگین ہونے سے روکنے کے لیے حکومت کے ساتھ ساتھ پورے ملک کے عوام کو اپنے معمولات
زندگی بدلنے ہوں گے.
فجر کے ساتھ ہی ہمین زندگی کا آغاز کرنا ہوگا. سورج کی روشنی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنا ہو گا. گھروں میں
بھی غیر ضروری بجلی کے استعمال سے گریز کرنا ہوگا.