افغانستان کی عبوری کابینہ میں شامل وزرا اور ان کے کارنامے

شیئر کریں:

طالبان کابینہ میں شامل اہم وزرا اور ان کی زندگی پر ایک نظر
• ملا محمد حسن اخوند
• نئے عبوری وزیراعظم
افغانستان کے نئے عبوری وزیراعظم ملا محمد حسن اخوند معروف عالم دین ہیں
وہ گزشتہ 20 برس سے طالبان کے طاقتور فیصلہ ساز ادارے رہبری شوریٰ یا لیڈر شپ کونسل کے سربراہ بھی ہیں۔
ن کا تعلق قندھار سے ہے جو طالبان کی جائے پیدائش ہے، وہ طالبان کے بانیوں میں سے بھی ہیں۔
ان کا نام اقوام متحدہ کی دہشتگردوں کی فہرست میں بھی موجود ہے ۔
ملا حسن 20 سال تک شیخ ہبت اللہ اخوندزادہ کے قریب رہے ہیں۔
وہ سابق دور میں وزیر خارجہ اور اس کے بعد سابق وزیراعظم ملا محمد ربانی اخوند کے دور میں نائب وزیراعظم کے عہدے پر فائز رہے ۔

• ملا عبدالغنی برادر
• معاون مولا محمد حسن اخوند
ملا عبدالغنی برادر طالبان شوریٰ کے اہم رکن اور ملا عمر کے نائب کے طور پر جانے جاتے تھے۔ ان کا تعلق بنیادی طور پر اورزگان سے بتایا جاتا ہے۔
طالبان کی سابق حکومت میں نائب وزیر دفاع تھے
ملا عبدالغنی برادر 1968 میں پیدا ہوئے ابھی ان کی طالب علمی کا زمانہ تھا کہ اس دوران افغانستان میں سابق سوویت یونین کی افواج کے داخلے کے ساتھ جنگ چھڑ گئی، ملا عبدالغنی برادر اپنے اہل خانہ سمیت پاکستان ہجرت کر کے کوئٹہ کے قریب واقع کچلاک میں رہائش پذیر ہو گئے۔
اقوام متحدہ کے پابندیوں کے نوٹس کے مطابق ملا عبدالغنی برادر نے کمانڈر کی حیثیت سے جنگ میں حصہ لیا
انہیں 2010 میں پاکستان میں گرفتار اور قید کیا گیا تھا۔ 2018 میں رہائی کے بعد ، انہوں نے دوحہ میں طالبان کے سیاسی دفتر کی سربراہی کی
امریکہ کے ساتھ امن مذاکرات میں نمایاں شخصیات میں سے ایک ہیں
ان کا نام اقوام متحدہ کی دہشتگردوں کی فہرست میں بھی موجود ہے ۔

• مولانا عبدالسلام
• معاون مولا محمد حسن اخوند
ان کا نام اقوام متحدہ کی دہشتگردوں کی فہرست میں بھی موجود ہے ۔
عبدالسلام حنفی کا تعلق جوزجان صوبے کے ازبکوں سے بتایا جاتا ہے۔ انہوں نے کراچی سمیت مختلف دینی مدارس میں بھی تعلیم حاصل کی۔ عبد الاسلام حنفی کچھ عرصہ سے کابل یونیورسٹی میں تدریس بھی کر رہے تھے۔ وہ شروع سے ہی طالبان تحریک کا حصہ رہے ہیں۔ تاہم ، وہ عام طور پر طالبان میں “عالم دین” کے نام سے جانا جاتا ہے۔
وہ طالبان حکومت میں نائب وزیر تعلیم کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں

• ملا امیر خان متقی
• وزیر خارجہ
پکتیا سے تعلق رکھنے کے والے ملا امیر خان متقی خود کو ہلمند کا رہائشی بتاتے ہیں
متقی سابقہ طالبان حکومت کے دوران وزیر ثقافت اور اطلاعات کے ساتھ ساتھ وزیر تعلیم بھی رہے۔
متقی کو بعد میں قطر بھیجا گیا اور امن کمیشن اور مذاکراتی ٹیم کا رکن مقرر کیا گیا جس نے امریکہ کے ساتھ مذاکرات کیے۔
ان کا نام اقوام متحدہ کی دہشتگردوں کی فہرست میں بھی موجود ہے ۔
طالبان کے پہلے دور میں ملکی اور بین الاقوامی سطح پر طالبان کے وفود کی قیادت کی۔
امیر متقی رواں سال کے شروع میں طالبان کے دعوت و ارشاد کمیشن کے سربراہ مقرر ہوئے ۔

• شیر محمد عباس استنکزئی
• نائب وزیر خارجہ
شیرمحمد ستانکزئی انڈین ملٹری اکیڈمی دہرہ دون کے تربیت یافتہ ہیں
انڈین ملٹری اکیڈمی (آئی ایم اے) کے 1982 بیچ میں تربیت حاصل کی تھی
افغانستان کے صوبہ لوگر سے تعلق رکھنے والے پشتون شیر محمد عباس ستانکزئی قطر دفتر کے بانی افراد میں سے ایک تھے اور طیب آغا کا انہیں نائب مقرر کیا گیا تھا۔
وہ طالبان دورِ حکومت میں نائب وزیر صحت بھی رہ چکے ہیں۔
طالبان تحریک میں شمولیت سے قبل وہ حرکت انقلابی اسلامی (محمد نبی) کے گروپ کا حصہ تھے۔ وہ عبدالرب رسول سیاف کی اتحاد اسلامی کے کمانڈر بھی رہ چکے ہیں

• محمد یعقوب مجاہد
• وزیر دفاع
طالبان کے بانی ملا عمر کے بیٹے یعقوب نے اصل میں 2015 میں اپنے والد کی جانشینی کی کوشش کی تھی۔لیکن ان کی ملا منصور کو طالبان کا سربراہ بنادیا گیا
انہیں گزشتہ سال طالبان ملٹری کمیشن کے سربراہ کے طور پر نامزد کیا گیا تھا ، جو افغانستان میں تمام فوجی کارروائیوں کی نگرانی کرتے تھے اور برادر اور سراج الدین حقانی کے ساتھ تین نائب رہنماؤں میں سے ایک تھے۔
مولوی محمد یعقوب نے ابتدائی تعلیم پاکستان کے بڑے شہر کراچی کے مدرسے سے حاصل کی
ان کا نام اقوام متحدہ کی دہشتگردوں کی فہرست میں بھی موجود ہے ۔

• سراج الدین حقانی
• وزیر داخلہ
بااثر حقانی نیٹ ورک کے سربراہ ، سراج الدین حقانی 2018 میں اپنے والد جلال الدین حقانی کی وفات کے بعد اس کے لیڈر کے طور پر سامنے آئے
حقانی نیٹ ورک کو امریکہ نے غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کا نام دیا ہے
اقوام متحدہ کی پابندیوں کی کمیٹی کا کہنا ہے کہ یہ گروپ افغانستان اور پاکستان کے درمیان غیر قانونی سرحدی علاقوں میں مقیم ہے اور منشیات کی پیداوار اور تجارت میں ملوث ہے۔
حقانی خودکش حملوں میں ملوث ہونے اور القاعدہ کے ساتھ تعلقات کی وجہ سے ایف بی آئی کے انتہائی مطلوب افراد میں سے ایک ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے ان کی گرفتاری کی اطلاع دینے والے کو 10 ملین ڈالر تک کے انعام کی پیشکش کی ہے۔
ان کا نام اقوام متحدہ کی دہشتگردوں کی فہرست میں بھی موجود ہے ۔
حقانی نیٹ ورک کے سربراہ جلال الدین حقانی کا تعلق افغانستان کے صوبہ پکتیکا سے ہے اور ان کی پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں جائیدادیں ہیں۔

• ہدایت اللہ بدری
• وزیر خزانہ
ان کا نام اقوام متحدہ کی دہشتگردوں کی فہرست میں بھی موجود ہے ۔
طالبان کی سابق حکومت میں ڈپٹی وزیر خزانہ تھے
25 سال سے طالبان کے مالی معاملات کا انتظام سنبھال رہے ہیں
ان کا تعلق عالمی منشیات فروشوں کے گروپس سے ہے

ملا عبدالحق واسق
سربراہ این ڈی ایس
ان کا نام اقوام متحدہ کی دہشتگردوں کی فہرست میں بھی موجود ہے ۔
عبدالحق واسق افغانستان کے صوبہ غزنی میں 1971 میں پیدا ہوئے اور وہ گوانتانامو بے میں تقریباً 12 سال قید رہے، تاہم 2014 میں انہیں چار دیگر ساتھیوں سمیت جیل سے رہا کردیا گیا تھا اور اب وہ طالبان کے قطر دفتر میں مقیم ہیں۔
واسق کی رہائی کے بدلے طالبان کی قید میں موجود ایک امریکی سپاہی بوی برگداہل کو رہا کیا گیا تھا۔ امریکہ نے واسق کو القاعدہ کے ساتھ مبینہ تعلقات کی بنا پر گرفتار کیا تھا۔
عبد الحق واسق نے ابتدائی دینی تعلیم 1984 میں خیبر پاس کے قریب ایک مدرسے سے حاصل کی اور بعد میں کوئٹہ کے ایک مدرسے میں داخلہ لیا۔
دینی تعلیم مکمل کرنے کے بعد واسق غزنی واپس چلے گئے اور وہاں پر ایک مسجد میں امام کے فرائض سر انجام دیتے رہے۔

• فصیح الدین بدخشانی
• افغانستان آرمی چیف
قاری فصیح الدین تاجک ہیں اور وہ افغانستان کے شمال کی جانب آخری صوبے بدخشاں سے تعلق رکھتے ہیں اور اپنی کامیاب جنگی حکمت علی کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔
ان کا افغانستان کے شمالی حصوں میں طالبان کے قبضے میں اہم کردار رہا جبکہ اب انہیں افغانستان کے اب تک کے واحد ناقابل تسخیر صوبے پنج شیر فتح کرنے کا بھی اعزاز حاصل ہوگیا

ذبیح اللہ مجاہد
نائب وزیراطلاعات و ثقافت
طالبان کے دیرینہ ترجمان ، مجاہد ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے گروپ کی سرگرمیوں کے بارے میں معلومات کا اہم ذریعہ رہے ہیں ، وہ باقاعدگی سے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ کے ذریعے خودکش حملوں کی تفصیلات شائع کرتے رہے ہیں۔
ذبیح اللہ کو جنوری 2007ء میں طالبان ترجمان محمد حنیف کی گرفتاری کے بعد مقرر کیا گیا تھا
طالبان کے پہلے دور حکومت میں بھی وزیر اطلاعات و ثقافت تھے
کابل فتح کرنے کے دو دن بعد 17 اگست 2021 کو پہلی مرتبہ ذبیح اللہ مجاہد منظر عام پر آئے۔


شیئر کریں: