اسکاٹ لینڈ میں شاعرہ راحت زاہد کی شعری تصنیف ”ابھی ٹھہرو“ کی تقریبِ رونماٸی

شیئر کریں:

اکادمی ادبیات پاکستان میں حلقہ علم وادب کے زیرِ اہتمام اور اکادمی ادبیات پاکستان کے تعاون سے گلاسگو (اسکاٹ لینڈ) میں
مقیم معروف شاعرہ راحت زاہد کی شعری تصنیف ”ابھی ٹھہرو“ کی تقریبِ رونماٸی ہوٸی۔ تقریب میں علم وادب سے تعلق رکھنے
والے ملک کے نامور شعرا اور ادیبوں نے شرکت کی۔
تقریب کی صدارت ممتاز ادیب اور شاعر پروفیسر جلیل عالی نے کی اور مہمانِ خصوصی چیئرمین پاکستان اکادمی ادبیات پروفیسر
ڈاکٹر یوسف خشک تھے۔ دیگر مقررین میں جناب نسیمِ سحر، جناب حسن عباس رضا، ڈاکٹر عارف فرہاد اور سمن شاہ شامل تھے۔
اسٹیج سیکریٹری کے فراٸض ڈاکٹر طلعت شبیر نے ادا کیے۔
سمن شاہ نے خیالات کا اظہار کرتے ہوٸے راحت زاہد کو ان کے تیسرے شعری مجموعے کی اشاعت پر مبارک باد اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ ڈاکٹر عارف فرہاد نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوٸے کہا کہ ” ابھی ٹھہرو“ ایک بہترین شعری مجموعہ ہے۔ انھوں نے محترمہ فرحت زاہد کے شعری اسلوب اور مخصوص انداز بیان کو عمدہ قرار دیتے ہوئے ان کی نظم و غزل کو معیاری قرار دیتے ہوئے ایک عمدہ شعری تصنیف کی تخلیق پر مبارکباد پیش کی، انھوں نے کہا کہ پاکستان کے علاوہ دنیا کے دیگر ممالک میں بھی حلقہ علم و ادب جیسے سنجیدہ فورم کی ضررت ہے تاکہ وہاں کے لکھاریوں کی تربیت زیادہ بہتر ہو سکے۔انھوں نے کہا کہ شاعرہ اپنی غزلیات میں خارج سے مکالمہ کرتے ہوئے اپنے تخیل کو شعری پیکروں میں ڈھالنے کا فن بخوبی جانتی ہیں، اسی دوران تنظیم کے بانی و صدر ڈاکٹر عارف فرہاد نے ڈاکٹر طلعت شبیر کو ان کی علمی و ادبی خدمات کے تناظر میں حلقہ علم وادب کا سرپرستِ اعلیٰ نامزد کرنے کا اعلان کیا۔ جناب حسن عباس رضا نے محترمہ راحت زاہد کی کتاب کی رونماٸی پر خراجِ تحسین پیش کیا۔ جناب نسیم ِ سحر نے اپنے خیالات میں کہا کہ محترمہ راحت زاہد بیشک ایک بہادر خاتون ہیں۔ بیماری کے باوجود ان کا علم و ادب سے لگاؤ قابلِ تحسین ہے۔ انھوں نے کہا کہ راحت زاہد کی شاعری عصری اور عمرانی ذوق کی ترجمانی ہے۔ راحت زاہد دنیا کو اپنی آنکھوں سے دیکھتی ہیں۔ ان کی کتاب شعری مجموعہ کے ساتھ ساتھ عصری مساٸل کی بھی ترجمانی ہے۔ ان کی شاعری تخلیقی ذوق کی عکاسی ہے۔ کینسر میں مبتلا ہونے کے باوجود انگلیوں میں قلم تھامے ادبی سفر جاری رکھا اور کینسر کو شکست دی۔ جناب نسیم سحر مزید کہا کہ ان کی کتاب پڑھنے کے بعد میں اس نتیجے پہ پہنچا ہوں کہ ان کا ایک شعر بھی کینسرمیں مبتلا نہیں۔ اس کتاب میں ان کی غزلیں بھی شامل ہیں جن کو پڑھ کر میں بہت متاثر ہوا۔ محترمہ راحت زاہد نے تمام مقررین اور حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔ مہمانِ خصوصی ڈاکٹر یوسف خشک نے تمام مہمانوں کو اکادمی ادبیات آمد پر خوش آمدید کہا اور محترمہ راحت زاہد کو مبارک باد دی۔ تقریب کے صدر پروفیسر جلیل عالی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوٸے کہا کہ محترمہ راحت زاہد کی کتاب سچے جذبے کی عکاسی ہے۔ ان کی شاعری میں سچاٸی چھلکتی ہے اور ایک باہمت عورت کی شاعری کی ترجمانی ہے۔
تقریب کے آخر میں محترمہ راحت زاہد تقریب کے صدر اور مہمان خصوصی کو اپنا شعری مجموعہ پیش کیا۔


شیئر کریں: