پاکستان کے مہنگے ترین اسپتال آغا خان کے عملے کو مریضوں کی جان بچانے کے بجائے کاغذی کارروائی
فکر رہتی ہے خبر والے کو ایک صارف نے آج صبح پیش آنے والے افسوس ناک واقعہ کی روداد سنائی جو
کچھ اس طرح ہے.
شہری کی کہانی اس کی زبانی
صبح میں کلفٹن میں آغا خان اسپتال کے ایمرجنسی میں اپنی اہلیہ کو لے کے پہنچا. جہاں اسپتال کا عملہ پہلے
سے ایک بچے کا وزن کرنے اور اس کی فائل بنانے میں مصروف رہا. میرے دو تین بار کہنے پر انہوں نے
بیٹھنے کا کہا.
اس دوران اسپتال میں شدید بدبو پھیلی ہوئی تھی. جب ہم نے توجہ اس جانب مبزول کروائی تو عملہ کہنے لگا
ہاں اس طرف سے بدبو آرہی ہے اور وہ اپنے کام میں لگا رہا.
ہمیں وہاں پندرہ منٹ گزر گئے لیکن کوئی ڈاکٹر وہاں موجود نہیں تھا. جب میں شور کیا تو اہلیہ کا کا بلڈ پریشر
چیک کیا گیا. اہلیہ کی مطلی کی شکایت مسلسل رہی اور الٹیاں ہوتی رہیں لیکن ڈاکٹر نہ آیا.
میرے بہت زیادہ شور کرنے پر پھر بیٹ کی طرف اشارہ کیا اور کہا یہاں لٹا دیں. پہلے وہاں ایمرجنسی میں
دو بیڈز پہ مریض ڈاکٹر کا انتظار کر رہے تھے. ایسے میں مچھر بھی تنگ کرنے لگے.
ایمرجنسی میں آدھا گھنٹہ گزر گیا اور ڈاکٹر وہاں نہیں پہنچا. جس پر میں نے کہا ایمرجنسی کا مطلب کیا
ہوتا ہے؟ مریض ایمرجنسی میں آتا ہی فوری توجہ کے لیے ہے لیکن عملے کو کسی کی پروا ہی نہیں.
اسپتال کی حالت وہ انتہائی ناقص، مشینیں بھی خراب اور دیواروں کو چیپیوں سے سنبھالا ہوا تھا.
عملے کی عدم توجہ اور غیر اخلاقی رویہ کی وجہ سے میں نے فوری اپنی اہلیہ کو لیا اور دوسرے اسپتال
میں جاپہنچا. جہاں بغیر کسی پرچی بنانے کے فوری طور پر بیڈ پر لے جایا گیا اور ڈاکٹر نے چیک اپ
شروع کردیا. مریضہ کی حالت خراب ہوتی جارہی تھی جس پر عملے نے فوری ڈریپ لگائی اور ضروری
ادویات دیں جس سے طبعیت سنبھل گئی.
اپنی روداد میڈیا پہ شیئر کرنے کا مقصد صرف عوام کو ہوشیار کرنا اور اسپتال انتظامیہ کو الرٹ کرنا کہ
اپنے عملے کی تربیت کا عمل ہی بہتر بنالیں. آپ فیس تقریبا تمام ہی اسپتالوں سے بہت زیادہ لیتے ہیں لیکن
کم از کم سروس تو بہتر فراہم کردیں.